Fear in human

0
Little boy suffering from child abuse curled up on the sofa with his teddy.

خوف

خوف کا مفہوم یہ ہے:دل کی بے چینی اورتڑپنا،اور اس (دل) کا حرام کام پر یا فرائض چھوڑنے پر، یا مستحب کام میں کمی پر اللہ کی طرف سے سزا کی توقع رکھنا، اور نیک عمل کے قبول نہ ہونے کا خدشہ ہونا، جب ہی محرمات سے نفس دور رہ سکتا ہے اور بھلائیوں کی طرف دوڑ سکتا ہے۔اور خشیت، ڈر، خوف اور ہیبت

ان الفاظ کے معانی ملتے جلتے ضرور ہیں لیکن ہر لحاظ سے خوف کے مترادف نہیں ہیں،بلکہ خشیت خوف سے زیادہ

خاص ہے، اور خشیت کا مطلب یہ ہے کہ: اللہ کی صفات کو جانتے ہوئے اللہ کا خوف ہو۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے  ہیں سورت فاطر  کی آیات نمبر 28

إِنَّمَا یَخْشَی اللَّہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمَاءُ﴾ (فاطر:28)

اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔

اور صحیح حدیث میں ہے کہ: نبی علیہ السلام نے فرمایا: میں تم سے زیادہ اللہ کی خشیت اور اسکا تقوی رکھنے والا ہوں۔اور ’’ وَجل ‘‘ کا مطلب ہے کہ:دل کالرزنا ، اور اس (دل) کا پھٹ جانا اس ذات کے ذکر سے جس کی بادشاہت اور سزاسے وہ ڈرتا ہو

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں۔سورت البقرہ کی آیات نمبر 281

وَاتَّقُوْا يَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِيْهِ اِلَى اللّٰهِ ۼ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَھُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ

”اور اُس دن سے ڈرتے رہو جس میں تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر ہر شخص کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اُس (عمل) کا جو اس نے کیا اور اُن پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا”

اللہ تعالیٰ مومنوں سے فرما رہے کہ اگر اس دنیا میں کسی کے ساتھ ظلم کیا ہے تو اس دن یعنی روز قیامت کے دن اس کا حساب دینا  پڑے گاوہ بےشک سب جاننے والا ہے دین اسلام  میں اللہ تعالیٰ  کے ہاں سب انسان  برابر  ہیں افضل وہ ہے جس کے اندر  تقویٰ ہو گا۔

نبی ﷺکو اپنی قوم کا خوف تھا کہ جوکچھ یہ کر رہے وہ نہیں جانتے کہ  اس سے بار ی تعالیٰ ان سے ناراض ہوں گے

وَلَا يَحْزُنْكَ الَّذِيْنَ يُسَارِعُوْنَ فِي الْكُفْرِ  ۚ اِنَّھُمْ لَنْ يَّضُرُّوا اللّٰهَ شَـيْــــًٔـا  ۭ يُرِيْدُ اللّٰهُ اَلَّا يَجْعَلَ لَھُمْ حَظًّا فِي الْاٰخِرَةِ  ۚ وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ

اور آپ (خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ ) کو غمگین نہ کریں وہ لوگ جو کفر میں بہت تیزی دکھا رہے ہیں بےشک وہ اللہ (کےدین) کوکوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اللہ چاہتا ہے کہ اُن کا آخرت میں کوئی حصّہ نہ رکھے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

اے مسلمانو! اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح ڈرنے کا حق ہے اور جان لوکہ جو کچھ تمہارے دل میں ہے اللہ  اسے جانتا ہےتو اس کی(مخالفت)سے بچو،

فرمان باری تعالیٰ ہے  آل عمران آیات نمبر 5

اِنَّ اللّٰهَ لَا يَخْفٰى عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاۗءِ

بےشک اللہ وہ ہے کہ کوئی شے اُس سے پوشیدہ نہیں رہتی (نہ) زمین میں اور نہ ہی آسما ن میں۔

امام مسلمؒ نے سید نا ابوہریرہ  کی نقل  کی ہے:انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے رسول نے فرمایا:بےشک اللہ تمہاری صورتوں اور مالوں کو نہیں  دیکھتا ،وہ تو تمہارے دلوں اور  اعمال کو  دیکھتا ہے۔

جناب حسن (رحمۃاللہ)نے ایک آدمی سے کہا: اپنے دل کا علاج کرو: کیونکہ بندوں کے دلوں کی پاکیزگی اللہ(کی رضا)کے لیے ضروری ہے۔اور خوف اور امید  ہی دلوں کے اعمال  سے ہیں جو نیک کاموںپر ابھارتے ہیں آخرت کی زندگی کی ترغیب دلاتے ہیں۔اللہ  کا خوف نفس کو (نفسانی)خواہشات سے  روکتا ہے۔نیکی اور کامیابی کی  طرف لے جاتا ہے۔اللہ کا خوف توحید کی شاخوں میں سے ایک  شاخ ہے۔ضروری ہے  کہ وہ (خوف) اللہ  کا ہی  ہو علاوہ کسی اور کا نہ ہو کسی اور کا ساتھ خوف  شرک کرنے کی اقسام ہیں سے ایک قسم ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے سے ڈرنے کا حکم دیا ہے۔اور کسی اور سے ڈرنے سے منع ٖفرمایا ہے

ارشاد  باری تعالیٰ ہے ؛آل عمران آیات نمبر 175

اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّيْطٰنُ يُخَوِّفُ اَوْلِيَاۗءَهٗ  ۠ فَلَا تَخَافُوْھُمْ وَخَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ

یہ تو شیطان ہی ہے جو (تمھیں ) اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے تو اُن سے مت ڈرو اور مجھ ہی سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔

اور سورت البقرہ کی آیات نمبر 40

وَاِيَّاىَ فَارْھَبُوْن

اورمجھ ہی سے ڈرتے رہو